Tuesday, 25 April 2017

بکریوں کی فارمینگ :۰ Goat Farming In Pakistan

بکریوں کی فارمینگ :۰
بکریوں کی فارمینگ ایک اچھا اور منافع بخش کام ہے بکریوں کی فارمینگ کم پیسے سے بھی کی جا سکتی ہے
اور بکریوں کی افزائش ہمارے پیغمبروں کا پیشہ بھی رہا ہے
بکریوں کی فارمینگ دو قسم کی ہیں
۱- دودھ دینے والی قسم
۲- گوشت کی پیداوار والی قسم
دونوں اقسام کا کام منافع بخش کاروبار ہیں ۰
فارم بنانے کیلیے جگہ کا انتخاب:۰
فارم بنانے کیلئے ایسی جگہ کا انتخاب کیا جاتا ہے جہاں پہ فارم کے شیڈ کے قریب قریب جنگل ہو جہاں سبز چارہ ،گھاس،جڑی بوٹیاں ، کیکر ، پھلائی ، بیری ، شہتوت ، جامن ، اور پیپل کے درخت ہوں
اگر یہ سہولت موجود نی ہے تو خود کے درخت لگائے
 اسکے علاوہ چراہ گاہوں کے ساتھ ساتھ پانی کی ندی نالے یا کسی نہر کا گزر ہو ایسی جگہ کا انتخاب کریں
چراہ گاہوں اور کُھرلیوں میں پلنے والی بکریوں کے وزن بڑھانے میں زمین آسمان کا فرق ہے
 چراگاہوں میں جانے والی بکریاں اپنا وزن زیادہ بڑھاتی ہے کُھرلیوں میں پلنے والی بکریوں کے مقابلہ میں ۔
 اسکے علاوہ باہر چراگاہوں میں جانے سے بکریاں مختلف قسم کی جڑی بوٹیاں اور ہر قسم کا چارا کھانے سے مال مویشی بہت ساری بیماریوں سے بچ جاتے ہیں ۰
۱-بکریوں کے شیڈ کا طریقہ :۰
۱-بکریوں کے شیڈ کی تعمیر کے لے ہمیشہ جگہ اونچی ہو اور ایسی جگہ ہو جہاں قریب سیلابی پانی کے آنے کا خطرہ نہ ہو ۰
۲-شیڈ کی بنیادیں بھی زمین سے ۲ یا ۳ فٹ اونچی ہو تاکہ اندر کے پانی کی نکاسی اچھی ہو ۰
۳۳- شیڈ کی چھت صحن سے چھ انچ اونچی اور شیڈ کی پچھلی طرف چھ انچ نیچے ہو تاکہ بارشی پانی صحن میں نہ آئے ۰
۴- شیڈ کی چوڑائی کا رُخ شمالاً جنوباً ہو۰
۵- شیڈ کی چھت (7) سے (9) فٹ اونچی ہو۰
۶- شیڈ کی عمارت ہوا دار اور روشن ہو۰
۷- شیڈ کے ساتھ اور صحن میں سایہ دار درخت لگائے۰
۸- شیڈ کے اندر سردیوں میں دھوپ لگتی ہو۰
۹- شیڈ کے فرش پختہ ہو اگر فرش کچے ہے تو اندر کی دیواریں کم از کم (2) فٹ تک پختہ ہوں۰
۱۰- ٹیڈی بکری کیلے ۱۰ مربع فٹ چھتی جگہ ہو اور دوگنی جگہ کھلی صحن کی ہو۰
۱۱- بڑی نسل کی بکریوں کیلے (12) مربع فٹ جگہ چھتی ہو اور دوگنی جگہ کھلی صحن کے لے ہوو۰
۱۲- شیڈ کے اندر چارے کی کُھرلیوں کی تعمیر ۰
۱۳- شیڈ میں پانی کے حوض چوڑائی ایک فٹ گہرائی نو انچ اور لمبائی جانوروں کی تعداد کے مطابق۰
۱۴- شیڈ میں سردی اور گرمی کے مطابق انتظام  ۰
۲-بکریوں کا انتخاب :۰
بکریوں کا انتخاب بہت سوچ سمجھ کر کرنا ہوتا ہے اور اس کیلے اپ کو ان کا علم ہونا لازمی ہے کہ کس علاقہ کی نسل کدھر سے سستی ملے گئی ا س ک ے علاوہ اپ کو ان کی بیماریوں کا علم ہونا بھی ضروری ہے جانور لیتے وقت مکمل تسلی کر لیں کہ کہیں بیمار تو نی ہے یا کسی متعدی بیماری تو نی ہے
 اس کے لے بکریوں کے کان کے اندر چیچڑ ، منہ اور کُھر کے اندر چھالے یا زخم نہ ہوں
تھن دو اور برابر ہوں زخمی یا سخت نہ ہو ں
پورا ھوانہ چیک کرے سخت یا سوجن نہ ہو
ھوانہ کا سائز بڑا ہو اور کم لٹکا ہو
ھوانہ میں دودھ ہو تو دودھ نکال کر چیک کرے
جانور کو دست کی بیماری نہ ہوں
بکریاں حاملہ ہوں یہ اپ کے لے سود مند ہوں گی
بکریاں جوان ہوں
ایسی بکریوں کا انتخاب کرے جو دو یا تین بچے پیدا کرنے والی ہوں
بکریاں اچھی نسل کی ہوں
بکریاں صحت مند ہوں
 بکریوں کا قد و کاٹھ اچھا ہوں
۳-نئے فارم کے لے انتظامات :۰
نیا فارم شروع کرنے کے لے چند انتظام لازمی عمل میں لائیں
فارم صاف و ستھرا ہو
فارم میں پانی اور خوراک کا انتظام ہو
فارم میں سردی اور گرمی کے لحاظ سے مناسب انتظام ہو
فارم کے فرش پر چونے کا چھڑکاؤ ہو
فارم میں بکریوں کو اُتے ہی حفاظتی ٹیکہ جات لگوائیں
 فارم میں اگر پہلے سے جانور موجود ہوں تو نئے جانوروں کو دس دن تک الگ رکھے اور ویکسین کر کے شامل کرے
حاملہ بکریوں کے آخری ماہ ہونے پر سب سے الگ رکھے
تمام جانوروں کو دس دن کے بعد کرموں کی دوائی دیں
 جانوروں کی مینگنوں کو کسی لیبارٹری سے چیک کروا کر ان کی ہدایت کے مطابق کرم کش دوائی پلائیں
۴-کامیاب فارمینگ کے چند اہم نکات :۰
بکریوں کی فارمینگ کو کامیاب بنانے کیلے میں اپنے چند اہم نقطۂ نظر اپ کی پیش خدمت کرتا ہوں۰
جانوروں کا مکمل ریکارڈ رکھیں
بکریوں سے سال میں دو دفعہ بچے لیں
بکریوں سے حاصل ہونے والے ہر بچہ کی اچھی پرورش کریں
تمام بیماریوں کے حفاظتی ٹیکہ جات لگوائیں
تمام جانوروں کو اندرونی و بیرونی کرم کش ادویات دیں
تمام شیڈ کی صفائی ہر روز کریں
تمام شیڈ کو ہر ماہ چونا لازمی کریں خاص کر سردیوں میں
 بکریوں کی اچھی پیداوار کے لے اچھی صحت کا ہونا اور اچھی صحت کے لے اچھی خوراک کا ہونا لازمی ہے
تمام جانوروں کے نمکیات اور منرل کا خیال رکھے
حاملہ جانوروں کو قبض سے بچائے
حاملہ جانوروں کو اپھارے سے محفوظ رکھیں
حاملہ بکریوں کو موسمی تبدیلیوں سے محفوظ رکھیں
چھوٹے بچوں کو موسمی تبدیلیوں سے محفوظ رکھیں
حاملہ بکریوں کو آخری ایام میں ونڈا کا استعمال کرے
بکریاں (145/150) دن میں بچہ دیتی ہے
بچوں میں میل فروخت کرے اور فیمیل رکھیں
حاملہ بکریوں کے ھوانہ کو سوزش سے محفوظ رکھیں
نسل کشی 15 مارچ سے 15 اپریل اور 15 ستمبر سے 15 اکتوبر تک کریں
ماہ جولائی اور اگست میں بکریوں کا ملاپ نہ کریں
 ملاپ سے ایک ماہ پہلے بکریوں کو ونڈا استعمال کروائیں
30 بکریوں کے لے ایک بریڈر میل بکرا کافی ہے
اس کے علاوہ بھی اپ کے پاس بریڈر میل ہونے چاہیں
بریڈر میل کو نسل کشی کے موسم میں ہی ریوڑ میں چھوڑیں
نوکروں کے ساتھ خود بھی شیڈ میں کام کرے 
 جانوروں سے پیار اور محبت سے پیش انا لازمی شرط ہے



کیا آپ گوٹ فارمنگ شروع کرنے جارہے ہیں ، ٹھہرئے پہلے یہ تحریر پڑھ لیں اور پھر فیصلہ کریں Goat Farming In Pakistan

کیا آپ گوٹ فارمنگ شروع کرنے جارہے ہیں ، ٹھہرئے پہلے یہ تحریر پڑھ لیں 
اور پھر فیصلہ کریں 
http://livestockfarmingpakistan.blogspot.com/

 میری زیادہ تر پوسٹ جانوروں‌کی خوراک، رہائش ، بیماریوں سے بچاو کی بجائے فارم کا انتظام چلانے کے بارے میں‌ہوتی ہیں۔ کیونکہ کسی بھی کام کی کامیابی کا راز ، اس کام کو چلانے کے طریقہ کار میں ہے۔ اگر نظام اچھا ہوگا تو مشکلات کا سامنا کم کرنا پڑے گا۔ 
 دوستوہمیں‌چاہیئے کہ خیالی ماحول سے باہر نکل کر اپنے حقیقی ماحول کے مطابق کوئی فیصلہ کریں۔ اور مرحلہ بہ مرحلہ اپنے کام کو بڑھاتے جائیں۔ فرض کریں شہزاد مغل صاحب اپنا فارم شروع کرنا چاہتے ہیں۔ اور ان کا تعلق پنجاب کے ضلع گجرات سے ہے۔کیونکہ علاقے کی مناسبت سے ہی کاروباری ترقی کرتا ہے۔ اگر علاقہ گوٹ فارمنگ کے لیے مناسب نہ ہو تو اچھی سے اچھی Managementبھی فائدہ نہیں دے سکتی۔ 
 فرض کریں ایک دوست شہزاد مغل صاحب گوٹ فارم شروع کرنا چاہتے ہیں۔وہ مشورہ یا رہنمائی کے لیے آپ کے پاس آتے ہیں کہ گوٹ فارمنگ شروع کرنی ہے۔ لیکن شوق کے علاوہ کوئی تجربہ نہیں۔ وہ سرکاری ملازم ہیں اور دوپہر 2 بجے کے بعد وہ فارم پر کام خود کریں گئے۔ ان کے پاس کم از کم 1 لاکھ سے 2 لاکھ تک سرمایہ ہے۔ اور 1 ایکڑ زمین بھی ہے۔ ایک ایکڑ زمین میں تازہ پانی ، چارہ اور چراگاہ بنایا جاسکتا ہے۔ 
تمام بات سننے کے بعد آپ ان کے لیے مندرجہ ذیل پلان تجویز کرتے ہیں
 شہزاد مغل صاحب کم از کم دو سال تک یہ فارم بطور تجربہ چلائیں گئے اور اس عرصے کے دوران ایکسپرٹ حضرات سے سیکھنے کی کوشش کریں گئے۔ اور تمام امور کا ریکارڈ‌ رکھیں گئے۔ دوسال کے دوران انتہائی ایمانداری سے تمام امور سرانجام دیں گئے۔ دوسال کے لیے تجرباتی طور فارم کے لیے رقم فی سبیل اللہ وقف کریں گئے۔ اور فارم کی آمدن میں‌5 فیصد اللہ کی راہ میں خرچ کریں گئے۔ 
فارم شروع کرنے سے پہلے وہ اپنی سرمایہ کاری اکھٹی کریں‌گئے سرمایہ کاری ان کے پاس 11 لاکھ سے 2 لاکھ روپے تک ہے 
 سرمایہ کاری کا تعین کرنے کے بعد شہزاد مغل صاحب اس بات کا فیصلہ کریں‌گئےکہ فارم کے لیے جگہ کس طرح کی ہونی چاہئے۔کیا سب سے پہلے فارم کی مکمل تعمیر 
 یا ابتدائی طور پر فارم کی تعمیر پر کوئی رقم خرچ نہیں کرنی بس گذارے لائق کسی خالی گھر، حویلی کو استعمال کرنا ہے۔ اگر تجربہ کامیاب رہا تو بعد میں اپنے بجٹ کے مطابق فارم کی تمیر کرنی ہے۔ 
سب سے پہلے گوٹ فارمنگ میں کس نوعیت کا کام کرنا ہے کا ذکر کیا جاتا ہے
چھوٹی عمر کے لیلے 3 سے 4 ماہ ، 4 سے 6 ماہ یا 8 سے 100 ماہ منڈی سے خریدنا ہیں اور کچھ ماہ ان کی اچھی پرورش کرکے مارکیٹ میں‌سیل کردینا ہے۔ اس کے لیے بتیل نسل کے جانور منتخب کرتے ہی۔ اور فارم پر ان کی پرورش کرکے عید قربان پر فروخت کرنا ہے۔اس طریقے سے کم عرصے میں‌اپنی سرمایہ کاری سے معقول منافع حاصل کریں گئے۔ عید قربان کے بعد نئے بکرے منڈی سے خریدیں گئے اور پھر اگلی عید قربان کا کام شروع کر دیں گئے ۔ اپنے بکریاں نہیں رکھیں گئے ، ضرورت کے مطابق منڈی سے جانور خرید کئے جائیں گئے۔ 
 دوسرا طریقہ یہ سوچتے ہیں‌کہ ہر دفعہ منڈی سے جانور خریدنے کی بجائے کیوں نہ وہ خود اچھی نسل کی بکریاں جن میں‌بتیل ، ماکھی چینی ، راجن پوری تین تین عدد خرید کرتے ہیں کل 6 بکریوں‌سے سٹارٹ لیتے ہیں۔ ان سے بچے حاصل کرکے اور ان کو بڑا کرکے عید قربان پر سیل کریں گئے، یہ طریقہ کم از ایک سال تک ان کو کچھ بھی نہیں دے گا۔ 
 شہزاد مغل صاحب نے فارم پرجانوروں کے سلسلے میں ایک تیسرا اآپشن بھی سوچا کہ اگر ابتدائی طور پر میں میں صرف فارم کا آغاز ٹیڈی بکریوں سے کروں اور ایسی چند بکریاں خرید لوں جو حاملہ ہونے کے قابل ہوں اور فارم پر ان سے بچے حاصل کرکے 6 ماہ بعد نر فروخت کردیں جائیں اور مادہ فارم میں‌جانوروں‌کے اضافے کے لیے رکھتے جائیں۔ 
 جب فارم میں جانور کی قسم رکھنے کا فیصلہ ہوجاتاہے تو وہ جانور کی پرورش کے لیے کس طرح کا نظام بہتر ہے کا فیصلہ کریں گئے
 جانوروں‌کو چرائی پر رکھنا ہے۔ سارا دن ان کو چرانا ہے اور شام کو باڑے میں‌بند کردینا ہے۔ صبح پھر وہی روٹین رکھنی ہے۔ 
جانوروں‌کی پرورش کادوسرا طریقہ :‌ جانوروں‌کو ایک مخصوص احاطے کے اندر کھلا رکھنا ہے اور وقت پر کاشت شدہ چارہ ، بھوسہ ، چوکر گندم ، درختوں کی ٹہنیاں دے کر پالنا ہے۔ 
یہ طریقہ اندرونی نظام میں جانوروں‌کو رکھ کر پالنا ہے۔ 
جانوروں‌کی پرورش کا تیسرا طریقہ:‌ جانوروں‌کو ہائیڈروپونکس سے چارہ پیدا کرکے کھلانا ہے 
چانوروں‌کی پرورش کا چوتھا طریقہ:‌ جانوروں‌کو چارہ کم اور ونڈا زیادہ کھلانا ہے ۔ یہ طریقہ سٹال 
 فیڈنگ سسٹم کہلاتا ہے۔ 
جانوروں‌کی پرورش کا چوتھا طریقہ:‌برائیلر گوٹ فارمنگ
برائلر گوٹ فارمنگ  ایک ایسا طریقہ کار ہے جس میں جانوروں‌کو شیڈ کے اندر رکھا جاتا ہے اور جانور کو باہر چرنے کی اجازت نہیں ہوتی ۔ شیڈ کے اندر جانوروں کی دیکھ بھال عمر ، نسل اور وزن کے لحاظ سے الگ الگ کی جاتی ہے۔ برائلر گوٹ فارمنگ ایک نیا نظام ہے جس کے روایتی فارمنگ کے مقابلے میں‌زیادہ فوائد ہیں۔ زیادہ منافع ہے ۔ جانور کی بڑھوتری زیادہ ہوتی ہے ۔ اگر کاروباری فارمنگ شروع کرنی ہے تو اس طریقہ کار کے تحت 15 سے 30 دن کے بچے مناسب ہوا، روشنی کے ساتھ شیڈ کے اندر 120 دن سے 140 دن رکھ کر فروخت کیا جاتا ہے ۔ اس طریقہ کار کے تحت ابتدائی طور پر ایک 45 دن کی عمر ہونے تک جانوروں‌کو دن میں‌تین سے چار بار دودھ ان کے وزن کا دسواں حصہ پلایا جاتا ہے۔ماں کا دودھ چھڑانے کے بعد یا فیڈ ر سے دودھ چھڑانے کے بعد بچوں‌کو تیار شدہ فیڈ تھوڑی مقدار میں فراہم کی جاتی ہے۔ اور جانوروں کے خوراک کھانے کی صلاحیت کے مطابق آہستہ آہستہ اضافہ کرتے جاتے ہیں۔ اس سسٹم میں‌جانور کے جگر liver کا درست رکھنا بہت ضروری ہے۔ اور اس کے لیے مجھلی کا تیل استعمال کروایا جاتا ہے ۔ اس طریقہ کار کو برائیلر گوٹ فارمنگ بھی کہا جاتا ہے۔برائیلر گوٹ فارمنگ سبز چارہ کی قلت کی وجہ سے ایک سائنسی طریقہ کار کے مطابق کم قیمت میں جانور کا وزن بڑھا کر تیار کرنا ہے۔ برائیلر گوٹ فارمنگ کے لیے کوئی مخصوص نسل نہیں ہے۔ لیکن ماہرین نے پاکستان میں ٹیڈی نسل کو اس کام کے لیے بہترین قرار دیا ہے۔ اس سسٹم کے پالے گئے جانور صرف گوشت حاصل کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ روایتی طریقہ کار میں‌جانور کا وزن 6 ماہ میں‌صرف 15 کلو بڑھتا ہے۔ جبکہ اس طریقہ کار میں جانور کا وزن 4 سے 6 ماہ میں 25 سے 33 کلو بڑھتا ہے۔ 
اس کے بعد فارم شروع کرنے کا عملی طور آغاز ہوتا ہے ۔ 
اگر آپ لوگوں نے اچھے اچھے Comments کئے تو اس سلسلے کو مزید آگے بڑھایا جائے گا۔ 


http://livestockfarmingpakistan.blogspot.com/

اکثر لوگوں کی طرف سے زیادہ تر یہی بات کی جاتی ہے جی فارم شروع کرنے 
کا شوق ہے۔لیکن سمجھ نہیں آتی کہاں سے شروع کروں۔ اور بعض دوست بغیر سوچے سمجھے بے تکے جانور خرید لیتے ہیں۔ اس لیے یہ تحریر لکھی گئی کہ اگر آپ نے حقیقی طور پر فارم شروع کرنا ہے تو ایک ترتیب اور ٹائم مینجمنٹ‌کے ساتھ کریں


Monday, 24 April 2017

چوزه وصول کرنے کے بنیادی اصول Poultry Farming in Pakistan

http://livestockfarmingpakistan.blogspot.com/

چوزه وصول کرنے کے بنیادی اصول:
•11=> سب سے پہلے اس رسید پر جو چوزے کی گاڑی کے ساتھ آتی هے اس پر فارم ان ٹائم ضرور لکهیں، بعض دفعہ گاڑی والوں کی لاپرواهی هوتی هے وه راستے میں چائے وغیره پینے لگتے هیں اور چوزه ڈسٹرب کر لیتے هیں، ٹائم لکهنے پر بهی کلیم هوسکتا هے.
•2=> آپ کے شیڈ کا ٹمپریچر کم ازکم 33.55 هو تاکہ دروازے وغیره کهولنے سے ٹمپریچر میں جو کمی هو، اثرانداز نہ هو.
•33=> چوزه اگر دور سے آیا هے تو پهر آتے هی فیڈ دیں اگر قریبی هے تو پهر چار سے چھے گهنٹے بعد فیڈ دیں اس کا جائزه آپ خود لے سکتے هیں اگر گاڑی میں هی چوزه شور کر رها هو تو یہ یا تو دور سے آیا هے یا کسی وجہ سے ڈسٹرب هے.
•44=> چوزه کهولتے هی کم از کم ایک فین ٹائمر پر ضرور کردیں، پانچ منٹ کا سائیکل بنائیں، آف ٹائم اور آن ٹائم جمع کریں تو پانچ منٹ بنیں، آتے هی فین دینے کا مقصد اس غبار کو ایگزاسٹ کرے جو چوزه کهولتے هی شیڈ میں نظر آتا هے.
•55=> چوزے کو کهولتے هی مورٹیلٹی کا چکر لگائیں اور گاڑی والے کو رسید دیتے وقت اندراج کریں.
•66=> چوزے کے ڈبے ایک لائن چهوڑ کر ایک لائن میں لگائیں، هر دس پندره ڈبے کے بعد ایک ڈبے کے چوزے گنیں اور مکمل ڈبوں کی گنتی بهی کریں.
•77=> چوزے کو آتے هی گرمیوں میں الیکٹرولائٹس، او آر ایس گلوکوز اور سردیوں میں ملٹی وٹامنز دیں.
•88=> چوزے کو کهولتے وقت شور مت کریں ایسا کرنے سے چوزه آپ کی آواز پر ایک هی جگہ اکٹها هوجائے گا اور کوشش کریں چوزے کو جلد از جلد کهولیں.
•9=> چوزه کا وزن ضرور کریں .تاکہ پتہ چلے یہ فریش بریڈر کا هے یا اولڈ.
ینگ یا فریش بریڈر کے چوزے کا اوسطاً وزن 35 36 37 38 39 گرام جبکہ اولڈ بریڈر 455 سے اوپر.
•100=> چوزہ معیاری ھے یا نہیں اس میں گریڈنگ معیاری کی گئی هے یا نہیں، اس بات پر دهیان ضرور دیں.
 چعزے کے غیر معیاری ھونے کی صورت میں کمپنی کو کمپلین ضرور لکهوائیں.


Saturday, 15 April 2017

Fish Farming In Pakistan

فش فارمنگ میں فقط مچھلی پالنے کے مقابلے میں، مچھلی اور بطخیں ایک ساتھ پالنے میں کہیں زیادہ منافع حاصل ہوتا ہے ۔ مچھلیوں کے ساتھ بطخیں انتہائی آسانی کے ساتھ پالی جاسکتی ہیں۔ اسطرح آپ اپنے فارم سے دوہرا منافع لے سکتے ہیں۔ مچھلی کے ساتھ بطخ پالنے کے کئی فائدے ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں
۔۔۔ بطخیں مچھلی کے تالاب کو اپنی بیٹ (ڈراپنگ) سے قدرتی کھاد فراہم کرتی ہیں اسطرح آپ کا تالاب زرخیز ہوتا ہے اور مصنوئی طریقے سے کھاد اور خوراک کی فراہمی کا خرچہ کم ہوجاتا ہے۔ بطخوں کو زرخیز کرنے کی مشین بھی کہا جاتا ہے۔
۔۔۔ بطخیں تالاب میں اگنے والے غیر ضروری پودوں کو کنٹرول میں رکھتی ہیں۔
۔۔۔  بطخیں اپنی چونچ سے تالاب کی تہہ میں اپنی خوراک تلاش کرتی ہیں ۔ اسطرح یہ ایک طرح سے آپ کے تالاب میں مفت میں ہل چلاتی رہتی ہیں اسطرح تالاب کے تہہ میں موجود غذائی اجزا کو تالاب میں مچھلیوں کیلئے فراہم کرنے کا ذریعہ بنتی ہیں۔
۔۔۔ بطخیں کسی حد تک تالاب میں آکسیجن کی فراہمی کا ذریعہ بھی بنتی ہیں۔
۔۔۔  اگر بطخوں کیلئے ڈربہ تالاب کے اوپر بنایا جائے تو اسطرح اضافی زمین کی ضرورت نہیں ہوتی اور بطخوں کی بیٹ سیدھی تالاب میں جاتی ہیں اور اس پر اٹھنے والی مزدوری کا خرچہ بچ جاتا ہے۔
۔۔۔  بطخوں کی خوراک کا بڑا حصہ تالاب سے مل جاتا ہے جس میں حشرات، ورم اور لاروے شامل ہیں۔ اسطرح ان کی خوراک پر اٹھنے کا خرچہ کم ہوجاتا ہے۔
مچھلی اور بطخوں کی مشترکہ افزائش کی کامیابی کے امکانات بڑھانے کیلئے ضروری ہے کہ تالاب کا سائیز چھوٹا ہو۔ اور تالاب کی گہرائی کم از کم ایک میٹر یا ساڑھے تین فٹ سے زیادہ ہو۔ مچھلی، بطخ یا مرغیوں یا کسی اور جانور کی کامیاب فارمنگ کیلئے ضروری ہے کہ فارم کو کسی بھی اور قسم کے بزنس کی طرح مکمل توجہ اور نگہداشت دی جائے۔ اور فارم کا آپکے گھر کے نزدیک ہونا بھی ضروری ہے تاکہ آپ یا آپکے گھر والےاسے ذاتی توجہ دے سکیں ۔ یہ اسلئے بھی ضروری ہے کہ چوری سے بچا جاسکے۔
مچھلی کا بچہ ڈالنے سے پہلے تالاب کو مکمل سکھانا چاہئے یا کوئی کیمیکل ڈالکر اس میں موجود فالتو مچھلی اور اسکے انڈے بچے ختم کردینے چاہئیں۔ کھڑے پانی میں مچھلی ختم کرنے کیلئے روٹینان سب سے بہتر ہے۔ اگر روٹینان دستیاب نہ ہو تو بلیچنگ پاؤڈر اور یوریا، ہر ایک ۶۰ کلوگرام فی ایکڑ ملاکر یا علیحدہ علیحدہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ان کے علاوہ کوئی زرعی زہر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے تاہم بلیچنگ پاؤڈر اور زہر ڈالنے اور مچھلی کا بچہ ڈالنے کے درمیان مناسب وقفہ دینا چاہئے تاکہ کیمیکل کا اثر ختم ہوجائے۔
:مچھلی کا بچہ
مچھلی کا بچہ کم سے کم ۴ یا ۵ انچ یا اس سے بڑا ہو تاکہ بطخیں اسے کھا  نہ سکیں۔ مچھلی اور بطخ کی مشترکہ افزائش میں زیادہ پیداوار کیلئےمختلف قسم کا مچھلی کا بچہ ملاکر ڈالا جائے تاہم کسی ایک قسم کا بچہ بھی ڈالا جاسکتا ہے۔
:بطخوں کے بچے
فش فارم پہ تقریباً ۱۴ سے ۱۶۶ ہفتہ کی بطخیں رکھنی چاہئیں۔بطخیں یوں تو سخت جان ہوتی ہیں اور مرغیوں کے مقابلے میں کئی بیماریوں سے بچی رہتی ہیں اور یہ تقریباً ہر قسم کے حالات میں خود کو ڈھال لیتی ہیں۔ تاہم انہیں پہلے سے تمام ضروری ویکسین لگانی چاہئیں تاکہ وہ بیماریوں کے خطرے سے بچ جائیں۔
 بطخ اور مچھلیوں کی مشترکہ افزائش کیلئے تالاب کا سائیز چھوٹا رکھنا چاہئے۔ ایک ایکڑ کا چوتھائی حصہ (۴۰ مرلے یا تقریباً ۱۰۰۰ مربع میٹر) کا تالاب انتہائی مناسب ہے۔ اس سائیز کے تالاب میں تقریباً ۵۰ سے ۷۵ بطخیں پالی جاسکتی ہیں۔ ڈربہ بنانے کیلئے فی بطخ تقریبا آدھا مربع میٹر رقبہ مختص کرناچاہئے ۔ ڈربہ ہوادار ہو اور موسمی سختیوں کو جھیلنے کے قابل ہو۔ تیرنے والا پلیٹ فارم ایک بہتر آپشن ہے اور اس پرکم خرچ جھونپڑی نما ڈربہ بنایا جاسکتا ہے ۔ پلیٹ فارم کو استعمال شدہ ڈرم، بانس اور تختوں کی مدد سے بنایا سکتا ہے اور اسکے اوپر شیڈ یا ڈربہ بھی کم خرچ اور مقامی طور پردستیاب چیزوں سے بنایا جاسکتا ہے۔ ڈربہ ہوادار ہونا چاہئے اور اس کا فرش اسطرح بنایا جائے کہ بطخوں کی بیٹ آسانی کے ساتھ تالاب میں جا سکے۔ اسکے علاوہ ڈربہ بناتے وقت اس طرح کا انتظام رکھا جائے کہ شیڈ کو دھوپ بھی مہیا ہوسکے۔ ہر ہفتے فرش کو کسی جراثیم کش دوا سے دھویا جائے لیکن اس امر کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ دوا مچھلیوں کیلئے نقصاندہ نہ ہو۔ فنائل استعمال نہیں کرنا چاہئے کیونکہ یہ مچھلیوں کیلئے نقصاندہ ہے۔
:بطخوں کی خوراک
 مچھلی کے تالاب میں بطخیں اپنی خوراک کا بڑا حصہ تالاب سے ہی حاصل کرلیتی ہیں اور انہیں اضافی خوراک دینے کی ضرورت کم پڑتی ہے۔ انہیں کچن سے بچ جانی والی خوراک جس میں بچی ہوئی سبزیاں، روٹی ، چاول وغیرہ دئے جاسکتے ہیں۔ تاہم اگر اضافی خوراک دینی پڑے تو تقریباً 50 گرام فی بطخ روزانہ تک دی جاسکتی ہے۔خوراک شام کے وقت دینی چاہئے تاکہ جب بطخیں تالاب سے واپس ڈربے میں آئیں تو ان کیلئے خوراک موجود ہو۔ خوراک کے ساتھ ساتھ ڈربے میں صاف پانی کا انتظام بھی کرنا چاہئے۔
پھپھوندی لگی خوراک بطخوں یا کسی اور جاندار کیلئے نقصاندہ ہوسکتی ہے لہٰذا خوراک کو کسی مناسب اور ہوادار جگہ رکھنا چاہئے جہاں نمی یا پانی کی موجودگی نہ ہو۔ زیادہ لمبے عرصے تک اسٹور کی جانے والی خوراک دینے سے پرہیز کیا جائے، کیونکہ ایسی خوراک میں پھپھوندی یا کوئی اور مہلک جاندار پنپ سکتے ہیں اوراس سے بطخیں بیمار پڑ سکتی ہیں۔
:مچھلی اور انڈوں کی پیداوار
مچھلی اور انڈوں کی پیداوار  کا دارومدار بطخ اور مچھلی کی نسل اور دیگر کئی عوامل پر بھی ہے لیکن اس سلسلے میں آپ کا انتظام اور فارم کی دیکھ بھال بڑی اہمیت رکھتی ہے۔ بطخیں تقریباً ۲۰ سے ۲۴ ہفتے کی عمر میں انڈے دینا شروع کرتی ہیں۔ اسلئے پہلے سے ان کے ڈربے میں انڈے دینے کیلئے ڈبے اور مناسب مقدار میں گھاس پھوس رکھنی چاہئے۔ بطخیں ۲ سال کی عمر تک انڈے دیتی رہتی ہیں۔ بطخ رات کے وقت انڈے دیتی ہے اسلئے انڈوں کو روزانہ صبح سویرے جمع کرنا چاہئے۔ انڈوں کی اچھی پیداوار کیلئے ضروری ہے کہ بطخوں کی صحت کا مستقل خیال رکھا جائے۔ اگر کوئی بطخ بیمار پڑتی ہے تو اسے فوراً دیگر پرندوں سے علیحدہ کردینا چاہئے اور اس کا بر وقت علاج اور تشخیص کرنی چاہئے۔ بیمار پرندے نارمل انداز سے زندگی نہیں گذارتے، ان کی آنکھوں کی چمک کم ہوجاتی ہے اور ان کی آنکھوں اور نتھوں سے سیال مادہ بہنے لگتا ہے۔
 مچھلیوں کے ساتھ بطخیں پالیں اور زیادہ منافع کمائیں







حفاظتی انجیکشن Vaccination is very Important Process in Livestock Farming

کچھ بیماریاں جو ایک دفعہ جانور کو لگ جاۓ تو پھر علاج ممکن نہیں.
1) بالاپن (ریئبز)
2) فابروسوس یا چڈے کا پھتر بن جانا
3) سٹ یا گولی ( بلیک کواٹر ڈیزیز)
4) نفروسیز یا گردوں کا فیل ہوجانا
5) ٹرامیٹک پیریکارڈائٹس یا اجڑی میں کیل یا نودار چیز کا خوراک کے ساتھ جاکر دل کو زخمی کرنا
6) بروسیلوسیز یا اسقاط حمل کا بخار جو انسانوں کو بھی لگتی (معیادی بخار)
 علاج سے پہلے ان کا حفاظتی اقدامات اور ویکسین موجود ہے لیکن لوگ ایسے اقدامات کرنا نہیں چاہتے جبکہ ڈاکٹر ان امراض کا علاج نہیں کرسکتا!


اسی لیے ہر ماہ حفاظتی انجیکشن لگوانا لازمی ہے


Monday, 10 April 2017

Dairy Farming Business Feasibility Report

فیزبیلٹی رپورٹ:
ڈیری فارمنگ.
بھینسوں کی تعداد= 6
گائیوں کی تعداد= 18
رقبہ براۓ شید عمارت= 2 کنال
زراعت کے لیے زمین 18 ایکڑ
ڈیری فارم کے لیے بہترین جگہ
شہروں سے قریب کوئی بھی جگہ جو
سیلاب سے محفوظ ہو اور جہاں نکاس کا پانی جمع نہ ہو. پانی وافر مقدار میں دستیاب ہو.
شیڈ: شیڈ کی لمبائی شرقا غربا ہو. اس کی چوڑائی 40 فٹ سے ذیادہ نہ ہو. جب کہ کنٹرول شیڈ کی چوڑائی 80 فٹ تک رکھا جاسکتاہے.
کم ازکم فی جانور 4 * 10 فٹ چھت والا جگہ جب اس کا دگنا کھلا جگہ ہو.
یعنی چھتی ہوئی جگہ 40 مربع فٹ اور کھلی جگہ 80 مربع فٹ ہو.
گرم علاقوں میں شیڈ کے قریب درخت لگانا بے حد ضروری ہے. جبکہ سرد علاقوں میں شیڈ کے ساتھ ہی دیواریں لگا کر اس میں شٹر لگانا چاہیے. پانی کے حوض میں سنگ مرمر یا ٹائلز لگانا ضروری ہے تاکہ پانی میں الی نہ اگے اور صفائی آسانی سے ہو.
جانوروں کا انتخاب:
کراس گاۓ جس کا دوسرا اور تیسرا سوا ہو. جانور کو تین وقت کے لیے دودھ نکال کر چیک کرے. جانور کا حیوانہ بڑا اور واضح ہو. اس کا رگ موٹا ہو. جسم چمکدار اور تھوڑا سا لاغر ہو. انکھ، ناک سے کوئی رطوبت نہ بہے.
جانوروں اور دودھ کا تناسب: 3 گاۓ اور 1 بھنس ذیادہ مناسب ہے. جبکہ دودھ کا مکس آپ بھی 70 نسبت 30 ہونا چاۓ. یاد رکھیں بھنس ڈیری فارم میں فائدہ مند نہیں لیکن ہمارے لوگ بھنس کا دودھ بہت شوق سے پیتے ہیں. اس وجہ سے بھنس رکھنا مجبوری ہے.
قیمت فی جانور:‏
گاۓ فی لیٹر ذیادہ سے ذیادہ 10000 روپے
بھنس فی لیٹر ذیادہ سے ذیادہ ‏12000 روپے

شرح زرخیزی: گاۓ 75 فیصد (ذیادہ تر مارچ اپریل میں گھبن ہوتے ہیں)
بھنس 55 فیصد (ذیادہ تر اکتوبر، نومبر میں گھبن ہوتے ہیں)
یہ بات قابل فہم ہے کہ گاۓ کو بچہ دینے کے 60 دن بعد یا 2 مہینے بعد گرم کرنے اور گھبن کرانے والے انجکشن لگانا ضروری ہے. جب کہ بھنس میں دودھ اتارنے والے انجکشن سے اجتناب ضروری ہے ورنہ بھنس کے دوبارہ گھبن ہونا مشکل سے مشکل رہے گا. اس کے علاوہ سانڈ کا رکھنا بےحد ضروری ہے. جانوروں کا بروسلہ اور ٹرائی کو منیاس ٹسٹ کرنا ضروری ہے. ساتھ میں شیرہ اور منرل مسکچر دینا ہے. تاکہ دوبارہ گھبن اسانی سے ہو.
اخراجات:
فی جانور تعمیر شدہ جگہ 600 تا 800 روپے فی مربع فٹ
کھلی جگہ 300 روپے فی مربع فٹ
ادویات فی جانور 1500 روپے
‏12 جانوروں کے دیکھ بھال کے لیے مزدور کا خرچ 13000+ 3000 کھانا پینا
فی ایکڑ زمین چارے کا سالانا پیداوار 32000 کلوگرام
سبز چارہ 32 کلو*3 روپے فی جانور
خشک چارہ 3 کلو* 10 روپے
ونڈا 6 کلو*35 روپے
منرل مسکچر فی جانور 20 روپے روزانہ
بائی پاس فیٹس 25 روپے روزانہ
ٹوکہ مشین 35000 ہزار
جرنیٹر 20000 تا 80000 ہزار
میلکنگ مشین 120000 تا 150000 روپے
امدن:
بھنس دودھ 8 لیٹر فی جانور* 6*30*7 ماہ
گاۓ دودھ
‏14 لیٹر اوسط*30*9 ماہ
گوبر فی جانور سالانہ 1000 روپے
بچھڑے ایک سال کے بعد قمیت فی گاۓ بچھڑا 1*21000
فی بھنس بچھڑا 1* 9000 روپے




Dairy Farming Business in Pakistan

گاۓ کے فارم کو شروع کرنا.
گاۓ کا فارم شروع کرنے سے پہلے اپنے فارم میں صاف ، ہلکے پانی کا بندوبست کرنا چاہے ( جھنگ اور سرگودھا کا پانی بھاری ہونے کی وجہ سے مناسب نہیں. فلٹریشن کرنا ہوگا) اس کے علاوہ آپ کے پاس چارے کا بندوبست اس طرح ہونا چاہۓ. سیلج ، توڑی تیار خریدنا اور ونڈا تیار خریدنا ( 10 ، 10 اور 37 روپے کلو بلترتیب)  یا سیلج اور توڑی اپنے زمین سے حاصل کرنا اور تیار ونڈا ( 3 ،3 اور 37 روپے فی کلو بلترتیب) یا ونڈا اپنا بنانا کھل، چوکر ، مکئ ، ٹوٹا دالیں، شیرہ راب، چاول پالش ( 26 تا 30 روپے فی کلو) یا ٹوٹل مکس راشن بنانا جو توڑی، سیلج، چوکر، روٹیاں، کھل ، اور دوسرے اجزا کا امیزہ ہوتا ہے اس کا ریٹ, اجزا کے ریٹ پر منحصر ہے . یا صرف ونڈا اور توڑی جو کہ ذیادہ تر بھنس کے لیے استعمال ہوتا ہے.
اس کے بعد جانور خریدنے کا باری ہے. اچھے نسل کے جانور اگرچہ مہنگے ضرور ہوتے ہے لیکن آپ کو ایک دفعہ لینا ہوتاہے. اس کے علاوہ گبن جانور لینا بہت فائدہ مند ہے لیکن 8 مہینے سے کم گبن نہ ہو. اگر تازہ سواہ ہو تو کوئی بات نہیں لیکن ایک مہینے سے ذیادہ نہ ہو کیونکہ آپ کے حصے کا دودھ کم آۓ گا. جانور خریدتے وقت خیال رہےکہ:
اس کے چاروں تھن ایک ہی لیول پر ہو. اونچ نیچ ساڑو کی نشانی ہے. ایسا جانور مفت بھی نہ لو.
اس کے ناک، انکھ سے کوئی پانی رال نہ بہے.
جانور چست ہو.
اس کا چمڑہ چمکدار ہو تیل نہ لگا ہو. یاد رکھو کہ بیوپاری حضرات جانور کو نہیں خریدار کو تیل لگاتے ہیں.
جانور کا چڈہ دم کے قریب تک پہنچا ہوا ہوں. اس کے دونوں رانوں کے اوپر والے پن بون کے درمیان فاصلہ ذیادہ سے ذیادہ ہو تاکہ چڈے کے لیے جگہ بڑا ہو. دم پتلی اور لمبی ہو. سینہ چوڑا اور کھلا ہو. ناک کے سوراخ بڑے ہو (اکسیجن کے لیے سینہ بڑا ہو). دودھ کا رگ موٹا اور بہت ٹڑا مڑا ہو اور دور سے واضح نظر آتا ہو. (چڈے کو جتنا ذیادہ خون جاۓ گا اتنا ہی دودھ ذیادہ بنے گا)
فارم کے لیے گاۓ لینے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ 24 گھنٹے دودھ: 10 کلو قمیت 105000 اور 20 کلو دودھ قمیت 210000
فارم کے لیے دیسی گاۓ 12 کلو دودھ 24 گھنٹوں میں، سے کم کبھی نہ لو
ولائتی گاۓ 16 کلو سے کم نہ لو. اس سے ذیادہ ہر کلو دودھ اپکا منافع ہوگا.
اپنے فارم کو منافع بخش بنانے کے لیے دو اصول یاد رکھو. گاۓ کے سوۓ کے 90 دن کے اندر اندر گاۓ دوبارہ گابن ہو. اس کے لیے سوۓ کے 15 دن بعد 2 عدد کنسپٹال لگاو.
اگر گاۓ کے پاوں میں زخم آۓ (ذیادہ تر طاقت ور خوراک میں میھٹا سوڈا نہ ڈالنے کی وجہ سے یا کیل پھتر لگنے سے یا جگہ ذیادہ عرصہ گیلا ہونے یا کمزوری سے یا لنگڑی کے بخار سے) تو اس کو فورا بیچ کر دوسرا جانور خریدنا چاہے. جتنا دیر کروگے اتنا ہی نقصان کروگے. اس کے علاوہ میٹھا ساڑوں سے بھی جانور کو بچانے کے لیے قریبی لیب سے ہر تین مہنیے بعد صاف سرنج میں دودھ لے جاکر مفت ٹسٹ کرواتے جاو. اگر کسی وجہ سے علاج میں کوتاہی ہو تو جانور کا دودھ 4 کلو تک پہنچنے سے پہلے بیچ دو (24 گھنٹے میں) اس جگہ نیا جانور کو لاکر بدلی کردو. ورنہ فارم کو نقصان پہنچتے پہنچتے بند کرنا پڑے گا. 4 کلو والا گاۓ جو گبن نہ ہو گھریلوں ضرورت پورا کرتی ہے مگر یہی گاۓ اگر فارم پر 6 کلو سے کم دودھ دے تو نقصان کراتی ہے. اس کے علاوہ جو گاۓ گبن نہ اور وہ بار بار واپس ہو اس کو بھی فروخت کرکے نیا گاۓ لانا چاھے.
فارم میں جانوروں سے وفاداری نبانے والے اکثر نقصان میں رہتے ہیں.
‏" ٹرین اور گاۓ کا انتظار نہ کرو، ایک جاۓ تو دوسرا آۓ"

Sunday, 9 April 2017

Dairy and Cattle Farming Awareness in Pakistan

Pakistan Dairy and Cattle Farming
محترم دوستوں
فیل ہونے کا سن یا خیال آتے ہیں بہت دوست اگر ڈیری میں آنا چاہتے ہیں تو رک جاتے ہیں.
دراصل یہی بات ہی ڈیری فارم کی سب سے بڑی منافع دینے والا وجہ ہے.
High risk high profit
اصل میں جب بہت سارے لوگ ایک طرح کا کام کرنے لگ جاۓ تو اس کا منافع گھٹاتا جاتا ہے، اور مقابلے کی صورت میں فائدہ کم رہ جاتا ہے. میرے نزد اگر آپ مندرجہ ذیل امور پر خیال رکھیں تو آپ کو ڈیری فارم سب سے منافع بخش کام لگے گا.
‏1) ڈیری فارم میں بھنس کے بجاۓ گاۓ ذیادہ رکھنا
‏2) ایک ساتھ جانوروں کے خریداری کے بجاۓ 5، 5 یا ‏10، 10 جانور جو 1 ماہ کے تازہ سوھۓ ہوۓ ہو اور جن کا پہلا یا دوسرا سواھ ہو خریدنا
‏3) جانور کے لیے اپنا ونڈا خود‎ ‎‏ تیار کرنا، چاہیے کتنا ہی سادہ ونڈا کیوں نہ ہو. اس طرح سیلج اپنا تیار کرنا. جو فارم کمپنیز کا سیلج استعمال کرتے ہیں ان کا خرچہ دگنا ہوکر نقصان کی صورت نکل آتی ہے.
‏4) گاۓ کو سوھۓ ہوۓ 60 دن بعد گرم کرنے والے ‏LUTALASE ‎‏ یا ‏STILBESTROLE‏ 2 تا 3 سی سی ٹیکا لگایا جاۓ. ملائی کے ساتھ ہی ‏CONCEPTAL‏ لگانا ضروری ہے. اسطرح فارمرز کے پاس ہر سال بچڑا پیدا ہوکر فارم کا منافع بڑھتا رہے گا.
‏5) جانوروں کے گوبر، خون اور دودھ کا ٹیسٹ ہر 3 مہینے بعد کرایا جاۓ. جس جانور کو مسئلہ ہو اس کو بروقت ٹھیک جاۓ تو نقصان سے بہت حد تک بچہ جاسکتاہے.‏
‏6) دودھ یا خون سے بروسلہ کا تشخص کرکے متاثرہ جانور کو فارم سے ختم کیا جاۓ، تاکہ فارم گاۓ کچا بچڑے نہ گراۓ اور دوبارہ گبن ہونے کا مسئلہ نہ رہے.‏
‏7) نمکیات جس کو منرل مکسچر کہتے ہیں کا استعمال کیا جاۓ تاکہ سوتک کا بیماری نہ آۓ اور جانور دودھ اپنے حساب سے پورا دے.‏
‏8) دودھ کو کمپنی کے بجاۓ شہروں اور دھاتوں کے قریب اپنی دودھ کے دکان اور مراکز کھول کر فروخت کیا جاۓ. اس کے لیے دیانت دار لوگ رکھے جاۓ کہ پانی کا ملاپ نہ ہو. دکان پر مالک کا خود ہونا بہتر رہے. کیمرے لگانا یا جاسوس رکھنا مالک کا ہرگز متبادل نہیں.‏‎ ‎9‏) اگر اپنا دکان نہیں کھول سکتے تو میٹائیوں اور دودھ فروخت کرنے والوں کو براہ راست بیچ دینا بہتر ہے. اس کے لیے اپنا گاڑی رکھنا ذیادہ بہتر ہے. گوالوں سے ہر صورت دور رہنا بہترہے.
‏10) سب اچھا مزدور مالک ہی ہے. کوشش کرے کہ آپ فارم یا دودھ فروخت کرنے کا کام خود ہی کرے. پیسوں کے لین دین میں دوسروں پر کم سے کم انحصار کریں. مارکیٹ کے ادھار اور سپلائی پر ہر وقت نظر رکھیں. لوگ چور نہیں ہوتے آپ کے لاپرواہی اور سستی سے ان کو چور بننے کا موقع فراہم کرتی جس میں قصور صرف اورصرف مالک کا ہوتاہے.
‏12) اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ آپ لیبر اور منیجر پر شک کرنے لگو. آپ کو سارے بندوں پر آزمائش کرنا چاہیے اور اس کے بعد اعتماد کرنا ہے. آزمائش کے بغیر کسی صورت لوگوں پر ذمہ واری اور اعتماد کرنا بہت بڑا خطرہ مول لینے والا معاملہ رہے گا
‏13) لیبر کو تنخواہ اور کھانا وقت پر دو.
‏14) زکوات اور عشر وقت دیا کرو.
‏15) جانوروں کو منہ کھر، کھل گھوٹو، سٹ، چوڑی مار کے حفاظتی ٹیکے وقت پر لگایا کریں.
‏16) چیچڑ اور بخار کے ٹیکے وقت پر لگایا کرو
‏17) دودھ والے جانوروں کے ساتھ ساتھ قربانی اور گوشت کے لیے جانور تیار کیا کرو
https://web.facebook.com/muslimdairyfarm/?ref=bookmarks