فش فارمنگ میں فقط مچھلی پالنے کے مقابلے میں، مچھلی اور بطخیں ایک ساتھ پالنے میں کہیں زیادہ منافع حاصل ہوتا ہے ۔ مچھلیوں کے ساتھ بطخیں انتہائی آسانی کے ساتھ پالی جاسکتی ہیں۔ اسطرح آپ اپنے فارم سے دوہرا منافع لے سکتے ہیں۔ مچھلی کے ساتھ بطخ پالنے کے کئی فائدے ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں
۔۔۔ بطخیں مچھلی کے تالاب کو اپنی بیٹ (ڈراپنگ) سے قدرتی کھاد فراہم کرتی ہیں اسطرح آپ کا تالاب زرخیز ہوتا ہے اور مصنوئی طریقے سے کھاد اور خوراک کی فراہمی کا خرچہ کم ہوجاتا ہے۔ بطخوں کو زرخیز کرنے کی مشین بھی کہا جاتا ہے۔
۔۔۔ بطخیں تالاب میں اگنے والے غیر ضروری پودوں کو کنٹرول میں رکھتی ہیں۔
۔۔۔ بطخیں اپنی چونچ سے تالاب کی تہہ میں اپنی خوراک تلاش کرتی ہیں ۔ اسطرح یہ ایک طرح سے آپ کے تالاب میں مفت میں ہل چلاتی رہتی ہیں اسطرح تالاب کے تہہ میں موجود غذائی اجزا کو تالاب میں مچھلیوں کیلئے فراہم کرنے کا ذریعہ بنتی ہیں۔
۔۔۔ بطخیں کسی حد تک تالاب میں آکسیجن کی فراہمی کا ذریعہ بھی بنتی ہیں۔
۔۔۔ اگر بطخوں کیلئے ڈربہ تالاب کے اوپر بنایا جائے تو اسطرح اضافی زمین کی ضرورت نہیں ہوتی اور بطخوں کی بیٹ سیدھی تالاب میں جاتی ہیں اور اس پر اٹھنے والی مزدوری کا خرچہ بچ جاتا ہے۔
۔۔۔ بطخوں کی خوراک کا بڑا حصہ تالاب سے مل جاتا ہے جس میں حشرات، ورم اور لاروے شامل ہیں۔ اسطرح ان کی خوراک پر اٹھنے کا خرچہ کم ہوجاتا ہے۔
۔۔۔ بطخیں تالاب میں اگنے والے غیر ضروری پودوں کو کنٹرول میں رکھتی ہیں۔
۔۔۔ بطخیں اپنی چونچ سے تالاب کی تہہ میں اپنی خوراک تلاش کرتی ہیں ۔ اسطرح یہ ایک طرح سے آپ کے تالاب میں مفت میں ہل چلاتی رہتی ہیں اسطرح تالاب کے تہہ میں موجود غذائی اجزا کو تالاب میں مچھلیوں کیلئے فراہم کرنے کا ذریعہ بنتی ہیں۔
۔۔۔ بطخیں کسی حد تک تالاب میں آکسیجن کی فراہمی کا ذریعہ بھی بنتی ہیں۔
۔۔۔ اگر بطخوں کیلئے ڈربہ تالاب کے اوپر بنایا جائے تو اسطرح اضافی زمین کی ضرورت نہیں ہوتی اور بطخوں کی بیٹ سیدھی تالاب میں جاتی ہیں اور اس پر اٹھنے والی مزدوری کا خرچہ بچ جاتا ہے۔
۔۔۔ بطخوں کی خوراک کا بڑا حصہ تالاب سے مل جاتا ہے جس میں حشرات، ورم اور لاروے شامل ہیں۔ اسطرح ان کی خوراک پر اٹھنے کا خرچہ کم ہوجاتا ہے۔
مچھلی اور بطخوں کی مشترکہ افزائش کی کامیابی کے امکانات بڑھانے کیلئے ضروری ہے کہ تالاب کا سائیز چھوٹا ہو۔ اور تالاب کی گہرائی کم از کم ایک میٹر یا ساڑھے تین فٹ سے زیادہ ہو۔ مچھلی، بطخ یا مرغیوں یا کسی اور جانور کی کامیاب فارمنگ کیلئے ضروری ہے کہ فارم کو کسی بھی اور قسم کے بزنس کی طرح مکمل توجہ اور نگہداشت دی جائے۔ اور فارم کا آپکے گھر کے نزدیک ہونا بھی ضروری ہے تاکہ آپ یا آپکے گھر والےاسے ذاتی توجہ دے سکیں ۔ یہ اسلئے بھی ضروری ہے کہ چوری سے بچا جاسکے۔
مچھلی کا بچہ ڈالنے سے پہلے تالاب کو مکمل سکھانا چاہئے یا کوئی کیمیکل ڈالکر اس میں موجود فالتو مچھلی اور اسکے انڈے بچے ختم کردینے چاہئیں۔ کھڑے پانی میں مچھلی ختم کرنے کیلئے روٹینان سب سے بہتر ہے۔ اگر روٹینان دستیاب نہ ہو تو بلیچنگ پاؤڈر اور یوریا، ہر ایک ۶۰ کلوگرام فی ایکڑ ملاکر یا علیحدہ علیحدہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ان کے علاوہ کوئی زرعی زہر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے تاہم بلیچنگ پاؤڈر اور زہر ڈالنے اور مچھلی کا بچہ ڈالنے کے درمیان مناسب وقفہ دینا چاہئے تاکہ کیمیکل کا اثر ختم ہوجائے۔
:مچھلی کا بچہ
مچھلی کا بچہ کم سے کم ۴ یا ۵ انچ یا اس سے بڑا ہو تاکہ بطخیں اسے کھا نہ سکیں۔ مچھلی اور بطخ کی مشترکہ افزائش میں زیادہ پیداوار کیلئےمختلف قسم کا مچھلی کا بچہ ملاکر ڈالا جائے تاہم کسی ایک قسم کا بچہ بھی ڈالا جاسکتا ہے۔
مچھلی کا بچہ کم سے کم ۴ یا ۵ انچ یا اس سے بڑا ہو تاکہ بطخیں اسے کھا نہ سکیں۔ مچھلی اور بطخ کی مشترکہ افزائش میں زیادہ پیداوار کیلئےمختلف قسم کا مچھلی کا بچہ ملاکر ڈالا جائے تاہم کسی ایک قسم کا بچہ بھی ڈالا جاسکتا ہے۔
:بطخوں کے بچے
فش فارم پہ تقریباً ۱۴ سے ۱۶۶ ہفتہ کی بطخیں رکھنی چاہئیں۔بطخیں یوں تو سخت جان ہوتی ہیں اور مرغیوں کے مقابلے میں کئی بیماریوں سے بچی رہتی ہیں اور یہ تقریباً ہر قسم کے حالات میں خود کو ڈھال لیتی ہیں۔ تاہم انہیں پہلے سے تمام ضروری ویکسین لگانی چاہئیں تاکہ وہ بیماریوں کے خطرے سے بچ جائیں۔
بطخ اور مچھلیوں کی مشترکہ افزائش کیلئے تالاب کا سائیز چھوٹا رکھنا چاہئے۔ ایک ایکڑ کا چوتھائی حصہ (۴۰ مرلے یا تقریباً ۱۰۰۰ مربع میٹر) کا تالاب انتہائی مناسب ہے۔ اس سائیز کے تالاب میں تقریباً ۵۰ سے ۷۵ بطخیں پالی جاسکتی ہیں۔ ڈربہ بنانے کیلئے فی بطخ تقریبا آدھا مربع میٹر رقبہ مختص کرناچاہئے ۔ ڈربہ ہوادار ہو اور موسمی سختیوں کو جھیلنے کے قابل ہو۔ تیرنے والا پلیٹ فارم ایک بہتر آپشن ہے اور اس پرکم خرچ جھونپڑی نما ڈربہ بنایا جاسکتا ہے ۔ پلیٹ فارم کو استعمال شدہ ڈرم، بانس اور تختوں کی مدد سے بنایا سکتا ہے اور اسکے اوپر شیڈ یا ڈربہ بھی کم خرچ اور مقامی طور پردستیاب چیزوں سے بنایا جاسکتا ہے۔ ڈربہ ہوادار ہونا چاہئے اور اس کا فرش اسطرح بنایا جائے کہ بطخوں کی بیٹ آسانی کے ساتھ تالاب میں جا سکے۔ اسکے علاوہ ڈربہ بناتے وقت اس طرح کا انتظام رکھا جائے کہ شیڈ کو دھوپ بھی مہیا ہوسکے۔ ہر ہفتے فرش کو کسی جراثیم کش دوا سے دھویا جائے لیکن اس امر کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ دوا مچھلیوں کیلئے نقصاندہ نہ ہو۔ فنائل استعمال نہیں کرنا چاہئے کیونکہ یہ مچھلیوں کیلئے نقصاندہ ہے۔
فش فارم پہ تقریباً ۱۴ سے ۱۶۶ ہفتہ کی بطخیں رکھنی چاہئیں۔بطخیں یوں تو سخت جان ہوتی ہیں اور مرغیوں کے مقابلے میں کئی بیماریوں سے بچی رہتی ہیں اور یہ تقریباً ہر قسم کے حالات میں خود کو ڈھال لیتی ہیں۔ تاہم انہیں پہلے سے تمام ضروری ویکسین لگانی چاہئیں تاکہ وہ بیماریوں کے خطرے سے بچ جائیں۔
بطخ اور مچھلیوں کی مشترکہ افزائش کیلئے تالاب کا سائیز چھوٹا رکھنا چاہئے۔ ایک ایکڑ کا چوتھائی حصہ (۴۰ مرلے یا تقریباً ۱۰۰۰ مربع میٹر) کا تالاب انتہائی مناسب ہے۔ اس سائیز کے تالاب میں تقریباً ۵۰ سے ۷۵ بطخیں پالی جاسکتی ہیں۔ ڈربہ بنانے کیلئے فی بطخ تقریبا آدھا مربع میٹر رقبہ مختص کرناچاہئے ۔ ڈربہ ہوادار ہو اور موسمی سختیوں کو جھیلنے کے قابل ہو۔ تیرنے والا پلیٹ فارم ایک بہتر آپشن ہے اور اس پرکم خرچ جھونپڑی نما ڈربہ بنایا جاسکتا ہے ۔ پلیٹ فارم کو استعمال شدہ ڈرم، بانس اور تختوں کی مدد سے بنایا سکتا ہے اور اسکے اوپر شیڈ یا ڈربہ بھی کم خرچ اور مقامی طور پردستیاب چیزوں سے بنایا جاسکتا ہے۔ ڈربہ ہوادار ہونا چاہئے اور اس کا فرش اسطرح بنایا جائے کہ بطخوں کی بیٹ آسانی کے ساتھ تالاب میں جا سکے۔ اسکے علاوہ ڈربہ بناتے وقت اس طرح کا انتظام رکھا جائے کہ شیڈ کو دھوپ بھی مہیا ہوسکے۔ ہر ہفتے فرش کو کسی جراثیم کش دوا سے دھویا جائے لیکن اس امر کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ دوا مچھلیوں کیلئے نقصاندہ نہ ہو۔ فنائل استعمال نہیں کرنا چاہئے کیونکہ یہ مچھلیوں کیلئے نقصاندہ ہے۔
:بطخوں کی خوراک
مچھلی کے تالاب میں بطخیں اپنی خوراک کا بڑا حصہ تالاب سے ہی حاصل کرلیتی ہیں اور انہیں اضافی خوراک دینے کی ضرورت کم پڑتی ہے۔ انہیں کچن سے بچ جانی والی خوراک جس میں بچی ہوئی سبزیاں، روٹی ، چاول وغیرہ دئے جاسکتے ہیں۔ تاہم اگر اضافی خوراک دینی پڑے تو تقریباً 50 گرام فی بطخ روزانہ تک دی جاسکتی ہے۔خوراک شام کے وقت دینی چاہئے تاکہ جب بطخیں تالاب سے واپس ڈربے میں آئیں تو ان کیلئے خوراک موجود ہو۔ خوراک کے ساتھ ساتھ ڈربے میں صاف پانی کا انتظام بھی کرنا چاہئے۔
مچھلی کے تالاب میں بطخیں اپنی خوراک کا بڑا حصہ تالاب سے ہی حاصل کرلیتی ہیں اور انہیں اضافی خوراک دینے کی ضرورت کم پڑتی ہے۔ انہیں کچن سے بچ جانی والی خوراک جس میں بچی ہوئی سبزیاں، روٹی ، چاول وغیرہ دئے جاسکتے ہیں۔ تاہم اگر اضافی خوراک دینی پڑے تو تقریباً 50 گرام فی بطخ روزانہ تک دی جاسکتی ہے۔خوراک شام کے وقت دینی چاہئے تاکہ جب بطخیں تالاب سے واپس ڈربے میں آئیں تو ان کیلئے خوراک موجود ہو۔ خوراک کے ساتھ ساتھ ڈربے میں صاف پانی کا انتظام بھی کرنا چاہئے۔
پھپھوندی لگی خوراک بطخوں یا کسی اور جاندار کیلئے نقصاندہ ہوسکتی ہے لہٰذا خوراک کو کسی مناسب اور ہوادار جگہ رکھنا چاہئے جہاں نمی یا پانی کی موجودگی نہ ہو۔ زیادہ لمبے عرصے تک اسٹور کی جانے والی خوراک دینے سے پرہیز کیا جائے، کیونکہ ایسی خوراک میں پھپھوندی یا کوئی اور مہلک جاندار پنپ سکتے ہیں اوراس سے بطخیں بیمار پڑ سکتی ہیں۔
:مچھلی اور انڈوں کی پیداوار
مچھلی اور انڈوں کی پیداوار کا دارومدار بطخ اور مچھلی کی نسل اور دیگر کئی عوامل پر بھی ہے لیکن اس سلسلے میں آپ کا انتظام اور فارم کی دیکھ بھال بڑی اہمیت رکھتی ہے۔ بطخیں تقریباً ۲۰ سے ۲۴ ہفتے کی عمر میں انڈے دینا شروع کرتی ہیں۔ اسلئے پہلے سے ان کے ڈربے میں انڈے دینے کیلئے ڈبے اور مناسب مقدار میں گھاس پھوس رکھنی چاہئے۔ بطخیں ۲ سال کی عمر تک انڈے دیتی رہتی ہیں۔ بطخ رات کے وقت انڈے دیتی ہے اسلئے انڈوں کو روزانہ صبح سویرے جمع کرنا چاہئے۔ انڈوں کی اچھی پیداوار کیلئے ضروری ہے کہ بطخوں کی صحت کا مستقل خیال رکھا جائے۔ اگر کوئی بطخ بیمار پڑتی ہے تو اسے فوراً دیگر پرندوں سے علیحدہ کردینا چاہئے اور اس کا بر وقت علاج اور تشخیص کرنی چاہئے۔ بیمار پرندے نارمل انداز سے زندگی نہیں گذارتے، ان کی آنکھوں کی چمک کم ہوجاتی ہے اور ان کی آنکھوں اور نتھوں سے سیال مادہ بہنے لگتا ہے۔
مچھلیوں کے ساتھ بطخیں پالیں اور زیادہ منافع کمائیں
مچھلی اور انڈوں کی پیداوار کا دارومدار بطخ اور مچھلی کی نسل اور دیگر کئی عوامل پر بھی ہے لیکن اس سلسلے میں آپ کا انتظام اور فارم کی دیکھ بھال بڑی اہمیت رکھتی ہے۔ بطخیں تقریباً ۲۰ سے ۲۴ ہفتے کی عمر میں انڈے دینا شروع کرتی ہیں۔ اسلئے پہلے سے ان کے ڈربے میں انڈے دینے کیلئے ڈبے اور مناسب مقدار میں گھاس پھوس رکھنی چاہئے۔ بطخیں ۲ سال کی عمر تک انڈے دیتی رہتی ہیں۔ بطخ رات کے وقت انڈے دیتی ہے اسلئے انڈوں کو روزانہ صبح سویرے جمع کرنا چاہئے۔ انڈوں کی اچھی پیداوار کیلئے ضروری ہے کہ بطخوں کی صحت کا مستقل خیال رکھا جائے۔ اگر کوئی بطخ بیمار پڑتی ہے تو اسے فوراً دیگر پرندوں سے علیحدہ کردینا چاہئے اور اس کا بر وقت علاج اور تشخیص کرنی چاہئے۔ بیمار پرندے نارمل انداز سے زندگی نہیں گذارتے، ان کی آنکھوں کی چمک کم ہوجاتی ہے اور ان کی آنکھوں اور نتھوں سے سیال مادہ بہنے لگتا ہے۔
مچھلیوں کے ساتھ بطخیں پالیں اور زیادہ منافع کمائیں
Good work
ReplyDelete